دمشق،4مئی(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)شام اور مشرق وسطیٰ کے دوسرے ملکوں میں ایران کی فوجی مداخلت پر تنقید کی پاداش میں تہران کے سابق میئر کے خلاف بھی قانونی کاررروائی شروع کی گئی ہے اور ان کے خلاف ایک عدالت میں مقدمہ چلایا جا رہا ہے۔ حال ہی میں تہران کے سابق میئر اور ’کنسٹرکشن ورکرز پارٹی‘ کے سیکرٹری جنرل غلام حسین کرباسچی کے خلاف عدالتی کارروائی کا آغاز کیا گیا ہے۔ کرباسچی پر الزام ہے کہ اس نے حکومت کو شام اور دوسرے عرب ملکوں میں فوجی مداخلت پر کڑی تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ایرانی سیاست دان کو کے خلاف یہ عدالتی کارروائی ایک ایسے وقت میں شروع کی گئی ہے جب دوسری جانب ایران میں رواں ماہ کی انیس تاریخ کو صدارتی انتخابات کی تیاریاں عروج پر ہیں۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ ایرانی رجیم صدارتی انتخابات کے قریب آتے ہی اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آئی ہے اور اس نے اپوزیشن رہ نماؤں کی زبان بند رکھنے کے لیے ان کے خلاف نام نہاد الزامات کے تحت مقدمات قائم کیے جا رہے ہیں۔میڈیا رپورٹس کے مطابق تہران کے سابق میئر غلام حسین کرباسچی سابق صدر علی اکبر ہاشمی رفسنجانی کے مقربین میں شمار کیے جاتے ہیں۔ اصفہان شہر کے پراسیکیوٹر کا کہنا ہے کہ مسٹر کرباسچی شام میں قتل ہونے والے فوجیوں کی توہین کے مرتکب قرار پائے ہیں۔غلام حسین کرباسچی صدر حسن روحانی اور ان کی حکومت کو شام میں فوجی مداخلت پر کڑی تنقید کا نشانہ بنا چکے ہیں۔